سچائی کا انعام
ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام احمد تھا۔ احمد بہت ذہین اور خوش اخلاق تھا لیکن اسے ایک بری عادت تھی، وہ کبھی کبھی جھوٹ بول دیتا تھا۔ اس کی امی اسے ہمیشہ سمجھاتی تھیں کہ جھوٹ بولنا بہت بری بات ہے، لیکن وہ ہر بار سوچتا کہ ایک چھوٹا سا جھوٹ کوئی بڑی بات نہیں۔
ایک دن احمد جنگل میں لکڑیاں چننے گیا۔ وہاں اس نے ایک خوبصورت پرندہ دیکھا جو چمکدار پروں والا تھا۔ احمد نے پرندے کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن پرندہ اڑ گیا۔ اچانک،

احمد کو ایک چمکتی ہوئی چیز زمین پر پڑی نظر آئی۔ جب اس نے غور سے دیکھا تو یہ ایک سنہری چابی تھی۔
احمد نے چابی اٹھا لی اور سوچنے لگا کہ یہ کس کی ہو سکتی ہے۔ وہ گاؤں میں واپس آیا اور سب سے پوچھا، لیکن کسی کی بھی نہیں تھی۔ وہ حیران تھا کہ یہ چابی کہاں استعمال ہو سکتی ہے۔ اگلے دن، احمد دوبارہ جنگل گیا اور ایک پرانے درخت کے نیچے ایک چھوٹا سا دروازہ دیکھا۔
احمد نے اپنی چابی نکالی اور تالے میں ڈالی۔ دروازہ کھل گیا اور اندر ایک چمکتا ہوا صندوق رکھا تھا۔ احمد نے صندوق کھولا تو اس میں سنہری سکے اور قیمتی جواہرات تھے۔ اس کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔
لیکن اچانک، اس کے دل میں خیال آیا کہ کیا یہ خزانہ اس کا ہے؟ نہیں! یہ تو کسی اور کا ہو سکتا ہے۔ احمد کو یاد آیا کہ اس کی امی نے کہا تھا کہ ایمانداری سب سے بڑی خوبی ہے۔
احمد نے گاؤں کے سردار کو جا کر سب کچھ بتا دیا۔ سردار بہت خوش ہوا اور کہا کہ یہ خزانہ درحقیقت گاؤں کے ایک بزرگ کا تھا جو کئی سال پہلے گم ہو گیا تھا۔ سردار نے احمد کی ایمانداری کی تعریف کی اور فیصلہ کیا کہ خزانے کا کچھ حصہ احمد کو دیا جائے، کیونکہ اس نے سچائی کا ثبوت دیا تھا۔
احمد بہت خوش ہوا اور اس دن کے بعد اس نے کبھی جھوٹ نہ بولنے کا وعدہ کیا۔ اس نے سیکھا کہ سچ بولنے اور ایمانداری سے ہمیشہ انعام ملتا ہے۔
سبق: سچائی ہمیشہ بہترین راستہ ہے، اور ایمانداری کا صلہ ضرور ملتا ہے۔
Nice
👍 nice